رات کو میں اپنے کمرے کی ساری روشنیاں گل کرنے سے پہلے اپنی بیوی اور بیٹی کوسکون کی نیند سوتے ہوئے دیکھتاہوں اور اپھر اپنے والدین کے کمرے میں نظر دوڑاتا ہوں کہ وہ جاگ تو نہیں رہے۔۔۔ انہیں کچھ چاہیے تو نہیں۔۔۔ صحن سے منسلک اپنےچھوٹے بھائی کے کمرے کی طرف جھانکتا ہوں کہ وہ اب تک سویا یا نہیں۔۔۔ اپنی چھوٹی بہن کے کمرے کی جلتی روشنی دیکھ کر سوچتا ہوں کہ یہ اتنا پڑھتی کیوں ہے۔۔۔
وضو کرتا ہوں اور روشنی گل کرنے کے بعد نماز وتر کے لیےجائے نماز بچھا کر 10 سے 15 سیکند کے لیے کھڑا ہو کر سوچتا ہوں کہ میں کیا کرنے والا ہوں؟ کس کے سامنے کھڑا ہونے والا ہوں؟ میں کیا بات کروں گا اس سے؟ میرا مقصد کیا ہے یہ مشق کرنے کا۔۔۔؟
اندھیرے کمرے میں، مجھے محسوس ہونے لگتا ہے کہ میری بیوی، میری بیٹی اور میرے علاوہ کوئی اور بھی ہے۔۔۔ جو اتنا بڑا ہے کہ وہ میرے کمرے میں سما نہیں سکتا۔۔۔ لیکن پھر بھی موجود ہے۔۔۔ وہ ایسا ہے کہ جس کے سامنے میں آنکھوں سے دو آنسو بہاوں گا تو وہ میرے پاس آ کر کہے گاا کہ بس۔۔۔ فکر نا کر۔۔۔ میں ہوں نا۔۔۔
وہ ایسا ہے۔۔۔ کہ جس کے سامنے میں اپنے ہاتھ پھیلائے کھڑا ہونگا۔۔۔ تو وہ حکم کرےگا کہ بخش دو میرے اس گناہگار بندے کو۔۔۔ اس نے کسی اور کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے لیکن صرف مجھ سے بخشش مانگی۔۔۔
میرا دل چاہتا ہے کہ میں زور زور سے چلا کر ساری دنیا کو بتاوں کہ “اللہ سب سے بڑا ہے۔۔۔” ۔۔۔ لیکن میں آداب ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سرگوشی کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں۔۔۔ ہاتھ باندھے کہتا ہوں کہ “ساری تعریف صرف اللہ کی ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے”۔۔۔ میں اس کے سامنے جھک کر اسے بتاتا ہوں کہ “اے اللہ، پاکی صرف تیرے لیے ہے اور تو سب سے عظیم ہے”۔۔۔ اور جب میں زمیں پر اپنا ماتھا لگاتے ہوئے یہ سوچتا ہوں کہ میں اس ہستی کے سامنے جھک رہا ہوں جس نے مجھے سب کچھ دیا۔۔۔ زندگی دی، سانسیں دی۔۔۔ اتنے خوبصورت رشتے دیے۔۔۔عزت اور محبت دیے۔۔۔ اور آج تک مجھے بھوکا نہیں رہنے دیا۔۔۔ تو میرے ہونٹ اور دل ایک ساتھ کہہ اٹھتے ہیں کہ “اے اللہ، پاکی صرف تیرے لیے ہے اور تو بلند تر ہے”۔۔۔ اور “اے اللہ تو پاک ہے، اے میرے پروردگار اور سب تعریفیں تیرے لیے ہیں۔۔۔ یا اللہ مجھے بخش دے”۔۔۔
مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس اندھیرے کمرے میں میرا آقا، میرا پروردگاراور میرا دوست میرے ساتھ ہے جو میری سرگوشیاں سن رہا ہے ۔۔ میں جو بھی کچھ اسے بتاتا ہوں وہ سنتا ہے۔۔۔ اور پھر نماز کے بعد دعا کے لیے جب میرے ہاتھ اٹھتے ہیں اوربے اختیار میں اپنے دوست سے دل کے سب حال کہہ جاتا ہوں کہ میرا یہ کام بنا دے۔۔۔ میرا وہ کام پورا کر دے۔۔۔ میرے والدین، میری بیوی، میری بیٹی، میرے بھائی بہنوں اور پھر سب مسلمانوں کو صحت، معافی اور ہدایت عطا فرما۔۔۔ تو میں یہ محسوس کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ میرے دو کھلے ہاتھوں کو کوئی تھام رہا ہے۔۔۔ کوئی مجھے کہہ رہا ہے کہ تو فکر نا کر۔۔۔ تو جانتا ہے کہ تو نے کس کے آگے ہاتھ پھیلائے ہیں۔۔۔ تو جانتا ہے کہ تیرا پروردگار تیرا صرف بھلا چاہتا ہے۔۔۔ وہ کہتا ہے کہ تو جانتا ہے کہ اگر تو وہ کرے جو میں نے تجھے کرنے کا حکم دیا تو، تو کبھی افسوس نا کر پائے گا۔۔۔ میں تجھے وہ دوں گا جو میں نے نیک کاروں سے وعدہ کیا ہے۔۔۔ لیکن اگر تو کرے گا وہ جو شیطان کہتا ہے تو اس کی سزا تو تجھے ملے گی ہی۔۔۔
میرا پروردگار۔۔۔ میرا آقا۔۔۔ میرا ولی۔۔۔ میرا اللہ۔۔۔ میرا دوست ہے۔۔۔ جب ساری دنیا کے رشتے مجھے چھوڑ جائیں گے تو میرا دوست میرے ساتھ ہوگا۔۔۔ اور جب میں دنیا چھوڑ جاوں گا تب بھی میرا دوست میرے ساتھ ہوگا۔۔۔
میرا اللہ میرا ایسا دوست ہے کہ میری چھوٹی چھوٹی اچھائیوں پر خوش ہوتا اور ثواب کے ڈھیر لگا دیتا ہے۔۔۔ اور میرا اللہ میرا ایسا دوست ہے کہ میں کوئی غلطی کر دوں۔۔۔ کوئی گناہ کر دوں تو شرمندگی کے دو آنسو کے عوض وہ مجھے معاف کر دیتا ہے۔۔۔ اب دوست ایسے ہی تو ہوتے ہیں۔۔۔
میرا دوست ہر وقت میرے ساتھ رہتا ہے۔۔۔ غم میں مجھے حوصلہ دیتا ہے اور خوشیوں میں شکرکرنے کی توفیق عطا کرتا ہے۔۔۔
میں یہ سوچنا ہی نہیں چاہتا کہ اللہ کہاں رہتا ہے۔۔۔ عرش پر ہے یا زمین پر ہر جگہ موجود ہے۔۔۔ میرے لیے تو یہی کافی ہے کہ وہ میرا دوست ہے اور میری شہ رگ سے بھی زیادہ میرے قریب ہے۔۔۔ جو میری خاموشی سے کہی گئی عرضیں بھی سنتا ہے۔۔۔
میرا اللہ۔۔۔ میرا دوست ہے۔۔۔ جب مجھے اس پر پیار آتا ہے تو یون محسوس ہوتا ہے کہ وہ مجھے محسوس کروا رہا ہے کہ وہ بھی مجھے پیار کرتا ہے۔۔۔ اور میرے دوست سے زیادہ اور کون مجھےپیار کرنے والا ہوگا کہ جو جو یہ چاہے کہ میں نہ صرف اس دنیا میں، بلکہ اگلی دنیا میں بھی ہر تکلیف اور عذاب سے بچ جاوں۔۔۔
اورپھر جب میں اپنے دوست سے باتیں کرتے کرتے اپنے بستر پر سونے کے لیے لیٹتا ہوں تو میرا یہ ایمان کامل ہو جاتا ہے کہ میرا اللہ مجھے دیکھ رہا ہے۔۔۔ میرا خیال رکھ رہا اور اب مجھے کچھ سوچنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ اتنا سکون اور محبت بھرا احساس لیے میں نیند کی آغوش میں اتر جاتا ہوں۔۔۔
فروری 5th, 2011 at 12:57 صبح
دل کو چھوہ لینے والی ۔ دل کوموہ لینے والی۔ روح میں اتر جانے والی تحریر ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں جو خدا کے آگے جھک گیا(صدق دل سے عملی طور پہ) اسے کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
خدا آپکو جزائے خیر دے۔امین
فروری 5th, 2011 at 1:16 صبح
Mashallah
Touched not just my heart but also my soul..
Loved the way u hav expressed …simply amazing!!
Keep up the good work bhai
فروری 5th, 2011 at 4:07 صبح
بہت خوب!!۔
کافی دنوں کے بعد کوئی تحریر دل لگا کر پڑھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شکریہ
فروری 5th, 2011 at 6:51 صبح
آپ نے اپنے احساسات کی ترجمانی بُہت اچھے انداز میں کی ہے۔
فروری 5th, 2011 at 11:10 صبح
جزاک اللہ خیر۔ اللہ تعالی سب کےدلوں کواللہ تعالی کی طرف پھیردیں اورہم کواپنےدرکےعلاوہ کسی کےدرکابھکاری نہ کریں ۔ آمین ثم آمین
فروری 6th, 2011 at 2:24 شام
بہت اعلٰی تحریر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اللہ پات اہنی زات اعلی کا یقین کامل سب کو نصیب فرمائے
فروری 6th, 2011 at 2:25 شام
بہت اعلٰی تحریر ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس اللہ پاک اہنی زات اعلی کا یقین کامل سب کو نصیب فرمائے
فروری 8th, 2011 at 11:02 شام
جاوید گوندل بھائی، حنا، یاسر بھائی، جاوید اقبال بھائی، ایم ڈی اور ضیا بھائی۔۔۔ آپکے تبصرے اور تحریر پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ۔۔۔ بس دعا کریں کہ یہ کیفیت ہمیشہ قائم رہے۔۔۔
فروری 9th, 2011 at 4:06 شام
bohat khob! U expressed ur feelings in a very good manner.God bless u and keep it up!
فروری 10th, 2011 at 12:37 صبح
آپ کے دلی جذبات و احساسات کی ترجمانی کرتی ہوئی خوبصورت تحریر ہے عمران ۔۔
فروری 10th, 2011 at 1:40 شام
[…] This post was mentioned on Twitter by Urdublogz.com, Imran Iqbal. Imran Iqbal said: عجب چیز ہے لذت آشنائی۔ http://wp.me/p12iX2-5a […]
فروری 28th, 2011 at 8:19 شام
[…] عجب چیز ہے لذت آشنائی۔ […]
جون 19th, 2011 at 2:45 شام
واقعی بہت خوبصوت تحریر ہے۔ اللہ آپ کے زور قلم میں مزید اضافہ فرمائے۔
جون 19th, 2011 at 4:04 شام
بہت اعلیٰ جناب …..بہت اعلیٰ
جون 19th, 2011 at 5:04 شام
خوبصورت تحریر ہے، بہت عرصے بعد روز اول والا عمران اقبال نظر آیا ہے، وہ عمران اقبال جس سے مجھے پہلے روز ہی محبت ہوگئی تھی۔ آج کافی عرصے بعد اس ہی عمران اقبال سے ملکر بہت اچھا لگا۔ اللہ آپکو جزاء دیں آمین۔
جون 19th, 2011 at 6:51 شام
ماشاء اللہ بہت ہی اچھی تحریر ہے تعریف کے لیے الفاظ نہیں
کاش اللہ ہم سب میں بھی یہی جذبہ پیدا کر دے اور ہمیں بھی لذتِ آشنائی سے آشناء کر دے آمین
جون 19th, 2011 at 7:38 شام
عِمران بے اِنِتہا خُوبصُورت اور دِل میں کُھب جانے والی تحریر ہے ایسا ہی محسُوس ہونا اور کرنا چاہیئے اللہ کے قُرب میں ،،اپنے دِل کی ہر بات کہہ دینے میں جو مزہ ہے وُہ اور کہاں مِلے گا میں تو اللہ تعالیٰ سے بڑی پیار بھری دھونس بھری لڑائیاں بھی کیا کرتی ہُوں سب کُچھ کہہ دینے کے بعد کہ بس اللہ تعالیٰ آپ کو پتہ ہے نا مُجھے کیا چاہیئے میں اپنے لِئے مانگنا ہمیشہ بُھول جاتی ہُوں جانتی ہُوں نا وُہ میرا پیارا رب مُجھے بِن مانگے بھی دینے والا ہے میں ہاتھ پھیلاؤں تو وُہ میرا ہاتھ پکڑنے میں دیر نہیں لگاتا ایسا پیارا رِشتہ ہے ہمارا اپنے پیارے مالِک سے ،،،اللہ تعالیٰ ہم سب کو اٰیسا ہی مانگنے والا بنائے،ہم منگتے ہو جائیں،،مانگتے مانگتے نا تھکیں ایسے منگتے،،آمین
جون 19th, 2011 at 11:34 شام
ماشاء اللہ بہت خوب اور بڑی زبردست تحریر ہے۔ پڑھ کر بہت ہی اچھا لگا۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ہو۔
اللہ تعالیٰ آپ کو بے شمار خوشیاں دے۔۔۔آمین
جون 20th, 2011 at 8:22 صبح
اگر ایسے جزبات و احساسات ہوں میرے تو میں اللہ سے فقط اللہ ہی مانگوں۔ کسی اور چیز کی طلب صرف اور صرف خسارہ ہی ہو گا
جون 20th, 2011 at 7:28 شام
بہت اچھی تحریر.
اور جب اللہ دینے پر آتا ھے تو پھر پےحسباب دیتا ھے
جون 22nd, 2011 at 5:05 شام
عمران! دل کو چھو دینے والی اور دماغ کو ہلا دینے والی تحریر لکھی ہے آپ نے۔ اللہ زور فلم میں اضافہ فرمائے۔
مجھے امید ہے کہ اب آپ فضول تحاریر پر اپنا وقت ضایع نہیں کریں گے بلکہ ایسی ہی اصلاحی و معلوماتی تحاریر لکھنے کو اپنا مقصد بنائیں گے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
جون 23rd, 2011 at 2:46 شام
یار عمران بھائی کیا لاجواب تحریر لکھی ہے آپ نے۔
بہت خوب بھئی، تعریف کے لیے الفاظ نہیں مل رہے۔ جزاک اللہ۔
جون 17th, 2012 at 11:05 صبح
اللہ حاضر و ناظر ہے یہ احساس ایک بہت بڑی نعمت ہے یہ یقین ہی ہم کو برائی سے روکتا اور اچھے کاموں کی طرف راغب کرتا ہے۔
بہت ہی اچھا لکھا آپ نے ۔ اپنے خیالات شیئر کرنے کا بے حد شکریہ
اپریل 9th, 2013 at 2:09 شام
” شناسائی سے آشنائی تک ” میرا مکمل سفر نامۂ حج اور شاید آپ کی اس پوسٹ کے لیے بھی کہ اس سے آگے لفظ کی مجال نہیں جو خلوت میں دخل اندازی کرے ،اللہ تعالٰی آپ پر اپنی رحمتیں جاری رکھے اور ہمیشہ شکر گزاری کا احساس اسی طرح قائم و دائم رہے – آمین –
اپریل 9th, 2013 at 8:50 شام
لاکھ جھڑکو اب کہیں ہٹتا ہے دل
ہو گئی اب تو محبت ہو گئی
ستمبر 26th, 2013 at 12:21 صبح
سبحان اللہ
نومبر 14th, 2013 at 6:09 شام
تہجد کے وقت کی خوبصورت اور روح پرور منظر کھینچا ہے۔ اللہ اس لذت آشنائی سے ہم سب کو نوازے (آمین)۔