مورخہ 14 اپریل۔۔۔
مقام: مسجدِ نبوی ﷺ
بابِ جبرائیل اور بابِ البقیع کے درمیان ایک باریش نوجوان ہاتھ باندھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اقدس کے سامنے با ادب کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے اس کے پاس سے گزرتے ہوئے اسے دیکھ کر اپنے چلنے کی رفتار کم کر لی۔۔۔ شاید اس کے معصوم چہرے پر ندامت تھی۔۔۔ میں نے چلتے چلتے بس اس کی آنکھوں سے ایک قطرہ آنسو گرتے دیکھا۔۔۔
وہ ایک آنسو مجھے شرمندگی کی اتاہ گہرائیوں میں پہنچا گیا۔۔۔ کہ میری آنکھیں اب بھی خشک تھیں۔۔۔
پسند کریں لوڈ کیا جا رہا ہے۔۔۔
Related
About عمران اقبال
میں آدمی عام سا۔۔۔
اک قصہ نا تمام سا۔۔۔
نہ لہجہ بے مثال سا۔۔۔
نہ بات میں کمال سا۔۔۔
ہوں دیکھنے میں عام سا۔۔۔
اداسیوں کی شام سا۔۔۔
جیسے اک راز سا۔۔۔
خود سے بے نیاز سا۔۔۔
نہ ماہ جبینوں سے ربط ہے۔۔۔
نہ شہرتوں کا خبط سا۔۔۔
رانجھا، نا قیس ہوں
انشا، نا فیض ہوں۔۔۔
میں پیکر اخلاص ہوں۔۔۔
وفا، دعا اور آس ہوں۔۔۔
میں شخص خود شناس ہوں۔۔۔
اب تم ہی کرو فیصلہ۔۔۔
میں آدمی ہوں عام سا۔۔۔
یا پھر بہت ہی “خاص” ہوں۔۔۔
عمران اقبال کی تمام پوسٹیں دیکھیں
اپریل 18th, 2013 at 9:30 صبح
آنسو نکلنے کی تین وجوہات ہیں ۔ ایک ۔ آدمی اپنے کئے پر پشیمان ہو ۔ دو ۔ فرطِ محبت سے ۔ تین ۔ اپنی بے بسی محسوس کر کے
اس شخص پر تینوں کا اطلاق ہو سکتا ہے
اپریل 18th, 2013 at 9:39 صبح
کچھ آنسو اندر کی طرف بھی گرتے ہیں جن سے وہی باخبر ہوتا ہے جس کے لیے ہوتے ہیں ہم بھی نہیں
اپریل 18th, 2013 at 2:12 شام
دل کی مٹی نرم ہو جائے تو آنسو بہہ نکلتے ہیں۔اور نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پہ تو دل ویسے ہی نرم ہوجاتا ہے۔
اپریل 19th, 2013 at 2:35 صبح
اگر روضہ رسول ﷺ پر اور کعبۃ اللہ پر بھی آنسو نہیں نکلیں گے تو کہاں نکلیں گے۔۔۔
کیا کرنے بھیجے گئے تھے اور کیا کرڈالا ہے۔ بندگی کی کونسی لاج رکھی ہے۔ اپنے رب اور اپنے رسول ﷺ کو کب بندگی اور امتی ہونے سے خوش کیا ہے۔عمر گذر رہی ہے اور قلاش کے قلاش ہی ہیں۔ کونسا ایسا سرمایہ ہے جس پر جنت کے کسی گوشہ کی خریداری کا امکان تک ہوسکے۔
اپریل 26th, 2013 at 9:39 شام
دل کی مٹی نرم ہو جائے تو آنسو بہہ نکلتے ہیں۔
Exactly but reasons may vary….
مئی 8th, 2013 at 9:14 شام
آپ مسجدِ نبوی گئے یہ ہی کیا کم ہے۔۔ ہر ایک کا ہر موقعہ پر الگ الگ جذبہ و کیفیت اور اظہار کا طریقہ ہوتا ہے۔ آپ کو حاصری مبارک ہو